Biography
Ashraf Ali Thanwi, also known as Hakim al-Ummat and Mujaddid e Millet, was a renowned Sunni scholar, reformer, and thinker during the late-nineteenth and twentieth centuries in South Asia. He played a significant role in the revival of classical Sufi thought and was one of the chief proponents of the Pakistan Movement.
Thanwi was a central figure in Islamic spiritual, intellectual, and religious life and remains influential today. He was a prolific author, having written over a thousand works, including Bayan Ul Quran and Bahishti Zewar.
Thanwi received his education in Quran, Hadith, Fiqh, and Sufism from Darul Uloom Deoband and went on to become a leading Sunni authority among the scholars of Deoband. His teachings were a blend of Sunni orthodoxy, Islamic beliefs, and the patriarchal structure of society, emphasizing a collective, hierarchical, and compassion-based.
Muslim community. In his later life, he lived in Thana Bhawan and oversaw the management of the Khanqah-i-Imdadiyah until he passed away.
View & Thoughts
Political Ideology
Thanwi was a staunch supporter of the Muslim League and maintained correspondence with its leadership, including Muhammad Ali Jinnah. He sent groups of Muslim scholars to offer religious guidance to Jinnah, and his disciples, Zafar Ahmad Usmani and Shabbir Ahmad Usmani played key roles in the religious support for the creation of Pakistan.
Thanwi’s support for the Muslim League set him apart from many Deobandi Ulama, who supported Congress during the 1940s. He resigned from the management committee of Darul Uloom Deoband due to its pro-Congress stance. Thanwi’s support and that of his disciples for the Pakistan Movement were highly valued by the AIML.
Throughout his life, Thanwi was an active teacher, preacher, writer, lecturer, and occasional traveler. He lived during a time when Muslims were under physical and intellectual attack from Western colonial powers and the Arya Samaj. His literary career began at Darul Uloom Deoband, where he wrote a Mathnawi called “Zeero-bam” in Persian at the age of eighteen.
He taught at Madrasa Faiz e Aam in Kanpur for fourteen years, where he wrote, taught, gave sermons, and issued Fatwa. He was greatly influenced by Rashid Ahmad Gangohi from the early days of his educational life.
Thanwi wrote extensively in Urdu, Arabic, and Persian, and his works covered a wide range of Islamic topics. It is said that he wrote nearly one thousand books, and his works were widely distributed and made available to the public.
He never earned any money from his books, which have provided educational and practical benefits to millions of readers and listeners through his sermons and lectures.
Works and Contribution
He lived a highly active life, devoted to teaching, preaching, writing, lecturing, and traveling. During his time, Muslims were facing attacks from Western colonial powers and the Arya Samaj, and he began his literary career at Darul Uloom Deoband, writing a Mathnawi called “Zeero-bam” in Persian at the age of 18. For 14 years, he taught, wrote, preached, and issued Fatwas at Madrasa Faiz e Aam in Kanpur.
He was deeply influenced by Rashid Ahmad Gangohi from his early educational years. Thanwi wrote most of his books in Urdu, Arabic, and Persian, and his works covered a wide range of Islamic topics, making them widely applicable across various branches of Islam.
He authored nearly a thousand books, and millions of people have benefited from his works and lectures. His sermons were transcribed and published, and they covered Islamic worship, morals, daily life, and dealings. He also incorporated these topics into his training of Sulook and Tariqah.
A few of his most well-known pieces comprise of three-volume tafsir of the Quran, “Bayan Ul Quran,” the comprehensive handbook of fiqh, “Bahishti Zewar,” and the collection of his fatwas and fiqhi discourses, “Imdad al-Fatawa.”
Additionally, he authored “Nashr al-Tib fi Zikr-un-Nabi Al Habib Sallallahu ‘alaihi Wa Salam,” a book on the biography of Prophet Muhammad. This book contains 41 chapters that glorify the Prophet and present him as a blessing for the entire universe.
Influence and Legacy
Thanwi trained and mentored approximately one thousand disciples who pledged their allegiance to him, and in turn, spread his teachings and influence. Among his disciples were prominent figures such as Sulaiman Nadvi, Shabbir Ahmad Usmani, Abdul Hai Arifi, and Aziz al-Hasan Ghouri, to name a few.
These individuals played a crucial role in promoting Thanwi’s teachings and spreading his influence. Interestingly, even Thanwi’s opponents recognized the authority of his edicts and religious teachings. In fact, renowned poet and philosopher Muhammad Iqbal once wrote to a friend that he considered Thanwi to be the greatest living authority on the teachings of Rumi.
Quran Translations
Holy Quran Golden Binding Short Side Tafseer & Urdu Translated By Maulana Ashraf Ali
Holy Quran Urdu Translated & Short Side Tafseer By Maulana Ashraf Ali Thanvi (R.A.) – Taj Company
Product Link: https://quraan.pk/product/holy-quran-urdu-translated-short-side-tafseer-by-maulana-ashraf-ali-thanvi-r-a-taj-company/
Short Side Tafseer Holy Quran Urdu Translated By Maulana Ashraf Ali Thanvi (R.A.) – Taj Company
Product Link: https://quraan.pk/product/short-side-tafseer-holy-quran-urdu-translated-by-maulana-ashraf-ali-thanvi-r-a-taj-company/
For More Related Articles Browse Our Website quraan.pk
For social Connection You can also Visit and follow our Social media Platforms
Facebook, Instagram, Linkedin, Pinterest, Twitter, Youtube and Threads
مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ – سوانح عمری
سیرت
اشرف علی تھانوی، جسے حکیم الامت اور مجدد ملت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جنوبی ایشیا میں انیسویں اور بیسویں صدی کے آخر میں ایک مشہور سنی عالم، مصلح، اور مفکر تھے۔ انہوں نے کلاسیکی صوفی فکر کے احیاء میں اہم کردار ادا کیا اور تحریک پاکستان کے اہم حامیوں میں سے ایک تھے۔
تھانوی اسلامی روحانی، فکری اور مذہبی زندگی میں ایک مرکزی شخصیت تھے اور آج بھی بااثر ہیں۔ وہ ایک باکمال مصنف تھے، جس نے ایک ہزار سے زیادہ کام لکھے، جن میں بیان القرآن اور بہشتی زیور شامل ہیں۔
تھانوی نے قرآن، حدیث، فقہ اور تصوف کی تعلیم دارالعلوم دیوبند سے حاصل کی اور وہ دیوبند کے علماء میں ایک سرکردہ سنی اتھارٹی بن گئے۔ ان کی تعلیمات سنی راسخ العقیدہ، اسلامی عقائد، اور معاشرے کے پدرانہ ڈھانچے کا امتزاج تھیں، جو اجتماعی، درجہ بندی اور ہمدردی پر مبنی تھیں۔
مسلم کمیونٹی۔ اپنی آخری زندگی میں، وہ تھانہ بھون میں رہے اور خانقاہِ امدادیہ کے انتظام کی نگرانی کرتے رہے یہاں تک کہ وہ انتقال کر گئے۔
دیکھیں اور خیالات
سیاسی نظریہ
تھانوی مسلم لیگ کے سخت حامی تھے اور محمد علی جناح سمیت اس کی قیادت کے ساتھ خط و کتابت کرتے تھے۔ اس نے جناح کو مذہبی رہنمائی پیش کرنے کے لیے مسلم اسکالرز کے گروپ بھیجے، اور ان کے شاگردوں، ظفر احمد عثمانی اور شبیر احمد عثمانی نے پاکستان کے قیام کی مذہبی حمایت میں کلیدی کردار ادا کیا۔
مسلم لیگ کے لیے تھانوی کی حمایت نے انھیں بہت سے دیوبندی علماء سے الگ کر دیا، جنہوں نے 1940 کی دہائی میں کانگریس کی حمایت کی۔ انہوں نے کانگریس کے حامی موقف کی وجہ سے دارالعلوم دیوبند کی انتظامی کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ تحریک پاکستان کے لیے تھانوی کی حمایت اور ان کے شاگردوں کی AIML نے بہت قدر کی۔
اپنی پوری زندگی میں، تھانوی ایک فعال استاد، مبلغ، مصنف، لیکچرر، اور کبھی کبھار سفر کرنے والے تھے۔ وہ ایسے وقت میں رہتے تھے جب مسلمان مغربی استعماری طاقتوں اور آریہ سماج کے جسمانی اور فکری حملوں کی زد میں تھے۔ ان کی ادبی زندگی کا آغاز دارالعلوم دیوبند سے ہوا، جہاں انہوں نے اٹھارہ سال کی عمر میں فارسی میں “زیرو بام” کے نام سے مثنوی لکھی۔
انہوں نے کانپور کے مدرسہ فیض عام میں چودہ سال تک پڑھایا، جہاں انہوں نے لکھا، پڑھایا، خطبہ دیا اور فتویٰ جاری کیا۔ وہ اپنی تعلیمی زندگی کے ابتدائی دنوں سے ہی رشید احمد گنگوہی سے بہت متاثر تھے۔
تھانوی نے اردو، عربی اور فارسی میں بڑے پیمانے پر لکھا، اور ان کے کاموں میں اسلامی موضوعات کی ایک وسیع رینج شامل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس نے تقریباً ایک ہزار کتابیں لکھیں، اور ان کی تخلیقات کو وسیع پیمانے پر تقسیم کیا گیا اور عوام کے لیے دستیاب کرایا گیا۔
انہوں نے اپنی کتابوں سے کبھی کوئی پیسہ نہیں کمایا جس نے اپنے خطبات اور لیکچرز کے ذریعے لاکھوں قارئین اور سامعین کو تعلیمی اور عملی فائدہ پہنچایا۔
کام اور شراکت
انہوں نے ایک انتہائی فعال زندگی گزاری، درس و تدریس، تبلیغ، تحریر، لیکچر اور سفر کے لیے وقف تھی۔ ان کے دور میں مسلمانوں کو مغربی استعماری طاقتوں اور آریہ سماج کے حملوں کا سامنا تھا اور انہوں نے دارالعلوم دیوبند سے اپنے ادبی کیرئیر کا آغاز کرتے ہوئے 18 سال کی عمر میں فارسی میں “زیرو بام” کے نام سے مثنوی لکھ کر 14 سال تک اپنے ادبی سفر کا آغاز کیا۔ کانپور کے مدرسہ فیض عام میں پڑھایا، لکھا، تبلیغ کی اور فتویٰ جاری کیا۔
وہ اپنے ابتدائی تعلیمی سالوں سے ہی رشید احمد گنگوہی سے بہت متاثر تھے۔ تھانوی نے اپنی زیادہ تر کتابیں اردو، عربی اور فارسی میں لکھیں، اور ان کی تخلیقات میں اسلامی موضوعات کی ایک وسیع رینج کا احاطہ کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ اسلام کی مختلف شاخوں میں بڑے پیمانے پر لاگو ہوتے ہیں۔
انہوں نے تقریباً ایک ہزار کتابیں تصنیف کیں اور لاکھوں لوگ ان کے کاموں اور لیکچرز سے مستفید ہوئے۔ ان کے خطبات نقل اور شائع کیے گئے تھے، اور ان میں اسلامی عبادات، اخلاق، روزمرہ کی زندگی اور معاملات کا احاطہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے ان موضوعات کو بھی اپنی تربیت سلوک و طریقت میں شامل کیا۔
ان کے چند سب سے مشہور تصانیف قرآن کی تین جلدوں پر مشتمل تفسیر، “بیان القرآن، فقہ کی جامع کتابچہ، “بہشتی زیور” اور ان کے فتاویٰ اور فقہی مکالموں کا مجموعہ، “امداد العلمین” پر مشتمل ہیں۔ فتویٰ۔”
مزید برآں، انہوں نے “نشر الطب فی ذکر النبی الحبیب صلی اللہ علیہ وسلم” تصنیف کی، جو پیغمبر اسلام کی سیرت پر ایک کتاب ہے۔ یہ کتاب 41 ابواب پر مشتمل ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بیان کرتی ہے اور آپ کو پوری کائنات کے لیے ایک نعمت کے طور پر پیش کرتی ہے۔
اثر و رسوخ اور میراث
تھانوی نے تقریباً ایک ہزار شاگردوں کی تربیت اور رہنمائی کی جنہوں نے اس سے اپنی وفاداری کا عہد کیا، اور اس کے نتیجے میں، اس کی تعلیمات اور اثر و رسوخ کو پھیلایا۔ ان کے شاگردوں میں سلیمان ندوی، شبیر احمد عثمانی، عبدالحئی عارفی اور عزیز الحسن غوری جیسی نمایاں شخصیات شامل تھیں۔
ان افراد نے تھانوی کی تعلیمات کو فروغ دینے اور اس کے اثر و رسوخ کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تھانوی کے مخالفین نے بھی اس کے احکام اور مذہبی تعلیمات کے اختیار کو تسلیم کیا۔ درحقیقت معروف شاعر اور فلسفی محمد اقبال نے ایک بار اپنے ایک دوست کو لکھا کہ وہ تھانوی کو رومی کی تعلیمات پر سب سے بڑا زندہ اتھارٹی سمجھتے ہیں۔
ترجمے قرآن
قرآن مجید گولڈن بائنڈنگ شارٹ سائڈ تفسیر اور اردو ترجمہ مولانا اشرف علی
قرآن پاک کا اردو ترجمہ اور مختصر ضمنی تفسیر مولانا اشرف علی تھانوی (رح) – تاج کمپنی
مختصر ضمنی تفسیر قرآن پاک اردو ترجمہ مولانا اشرف علی تھانوی (رح) – تاج کمپنی
مزید متعلقہ مضامین کے لیے ہماری ویب سائٹ quraan.pk کو براؤز کریں۔
سماجی رابطے کے لیے آپ ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی جا سکتے ہیں اور ان کی پیروی کر سکتے ہیں۔
Facebook, Instagram, Linkedin, Pinterest, Twitter, Youtube and Threads